ظلم رہے اور امن بھی ہو ، کیا ممکن ہے تم ہی کہو ؟

اس دنیا کی عجیب ریت ہے ، ظالم کمزوروں پر ظلم ڈھاتا ہے اور پھر ایک دن ظالم بھی مٹ جاتا ہے ظلم بھی ، تاریخ کا یہ سبق بار بار دہرایا جاتا ہے ، اور دہرایا جاتا رہے گا  ۔ ۔  ۔۔
فلسطین میں لاشوں کے انبار لگانے والے اسرئیل کو شاید معلوم نہیں کہ ایسے ہی منظر تاریخ نے کئی بار دیکھے ہیں اور پھر جنہوں نے یہ منظر بنائے تھے وہ اس اذیت سے مارے گئے کہ تاریخ آج تک انکے منہ پر کالک مل رہی ہے ، وہ فرعون ہو یا قارون ، وہ چنگیز خان ہو یا تیمور لنگ  ۔ ۔ ہٹلر ہو یا پھر ملزووچ  ۔ ۔  سب کے سب تاریخ کے آگے سرنگوں ہوتے ہیں  ۔ ۔
آج یہودی یہ سمجھ رہے ہیں کہ طاقت سے انہوں نے سب کی زبانیں بند کر دیں ہیں ، مگر وہ دن دور نہیں کہ یہ ہی یہودی انہیں مظلوموں سے رحم کی بھیک مانگ رہے ہونگے  ۔ ۔ ۔  میرے آقا و مولا (ص) نے ہمیں بتا دیا ہے کہ وہ وقت آنے والا ہے کہ جب یہ صہیونی درخت کے پیچھے چھپے گا اور درخت اس کا بتا دے گا  ۔  ۔۔
کیا انہہں معلوم نہیں کہ ایسا ہونے والا ہے ؟ معلوم ہے  ۔ ۔ ۔ مگر شاید یہ قانون قدرت ہے کہ طاقت ور کے بازو مضبوط ہو جاتے ہیں اور عقل کمزور  ۔ ۔ ۔  مجھے کچھ دوستوں نے ایسی ای میلز بھیجھیں ہیں کہ یہودی اسلئے طاقت ور ہیں کہ وہ علم میں برتر ہیں انہوں نے ایجادیں کیں ہیں انہوں نے دنیا کو نظام دیا ہے انہوں نے ہر شعبے میں ترقی کی ہے جبکہ مسلمانوں نے کسی بھی شعبے میں ترقی نہیں کی  ۔ ۔ ۔ بلکے آپس میں لڑ مر رہے ہیں  ۔ ۔ ۔ ۔  کیا یہ منطق ہے کہ اگر کوئی طاقت ور ہو جائے اور دوسرا کمزور تو اس کمزور کو ختم کر دیا جائے ؟  اگر یہ ہی دستور دنیا ہے تو دھشت گرد کیا برا کر رہے ہیں وہ بھی اپنی طاقت کے نشے میں کمزوروں کو اڑا رہے ہیں  ۔ ۔ ۔ دھشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا  ۔ ۔ ۔  مگر ایک نظریہ ضرور ہوتا ہے  ۔ ۔  اور وہ ہے ظلم  ۔  ۔ ۔ 
دنیا کے سب ظالم چاہے وہ کتنے ہی بڑے کیوں نہ ہوں ، ایک دن کمزور کے آگے اپنی ناکیں رگڑتے ہیں ، رحم کی بھیک مانگتے ہیں  ۔  ۔۔ اور وہ دن مجھے دور نہیں لگتا  ۔ ۔  ۔
برسوں پہلے کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ
ظلم رہے اور امن بھی ہو ، کیا ممکن ہے تم ہی کہو ؟
لہذا ظالم کو یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم جتنا بڑھے گا امن کی خواہش اتنی ہی کم ہوتی جائے گی ، اور پھر ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے  ۔ ۔ ۔ اور چاہے وہ کتنا ہی بڑا فرعون کیوں نہ ہو  ۔  ۔ وہ کتنا ہی بڑا دانشور کیوں نہ ہو  ۔ ۔ ۔  کمزور کے آگے کمزور پڑ ہی جاتا ہے  ۔ ۔  اور وہ وقت زیادہ دور نہیں  ۔ ۔ ۔  زیادہ دور نہیں
 

5 responses to this post.

  1. Posted by Mera Pakistan on جنوری 15, 2009 at 9:08 شام

    وہ وقت دور نہیں سے آپ کی مراد اگر ایک دو صدیاں ہیں تو پھر مان لینے والی بات ہے۔ ویسے ابھی تو دور دور تک نظر نہیں آ رہا کہ کمزور طاقتور بننے کی کوششیں کر رہا ہے۔

    جواب دیں

  2. ضروری نہیں کہ اس کو 1،2 صدی بیت جائے قانون قدرت میں سب کچھ ممکن ہے ، ممکن ہے آئندہ لمحات ہی ان کے لیے خطرناک ہوں۔ جہاں تک بات رہی کہ کیا یہودی کو یہ معلوم نہیں کہ میرا نام و نشان مٹنے والا ہے؟تو بھائی مسلمانوں سے بھی پہلے کا معلوم ہے اس کی مثالیں بہت ملتی ہیں کہ یہودی نے ہر عام شخص کو ایک دوسرے سے لڑایا تاکہ کوئی ایسا نا پیدا ہو جو ان کو برباد کردیے لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا اور صدیوں سے چلے آنے والے جانی دشمن اسلام کے پرچم تلے اکھٹے ہونا شروع ہوگئے۔

    جواب دیں

  3. Posted by Iftikhar Ajmal on جنوری 16, 2009 at 5:15 صبح

    آپ نے درست لکھا ہے کہ ظُلم کی انتہاء طُلم کا مِٹ جانا ہے ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو انسان آج سے ہزاروں سال قبل ختم ہو چکے ہوتے ۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ظُلم کو مٹنے کیلئے صدیا درکار نہیں ہوتیں مگر شرط یہ ہے کہ جن پر ظلم کیا جا رہا ہو ان کی اکثریت اللہ کی طرف رجوع کرے ۔ یہ وقت ہے کہ سب اپنے اپنے گناہوں کی طرف توجہ کرتے ہوئے سچے دل سے توبہ کریں

    جواب دیں

  4. حضرات: مگر تاریخ یہ بھی تو بتاتی ہے کہ جب بھی ایسا ظلم مٹا تو اسکے لیے پکے ایمان (علم اور عمل والا) کی ضرورت پیش آئی، ہم یہ نھی کہتے کہ یہ ظالم نیست ونابود نہ ہو مگر مسلمانو سے التجاء ہے کہ اپنا اپنا گریباں جھاںکیں اور اپنے اپنے اعمال کا محاسبہ کریں اور صرف یہ سوچیں کہ خدایا کھیں میرے (برے) اعمال کی وجہ سے تو نھیں ‘غزۃ’ پر یہ ظلم مسلط ہوا؟ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد پاک ہے: ((وما اصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم)) اور دوسری آیت میں ہے ((ما اصابک من حسنۃ فمن اللہ وما اصابک من سیئۃ فمن نفسک))، اور دونوں آیات کا مطلب یھی ہے کہ آپ پر مصائب آپ کے اعمال کی وجہ سے نازل ہوتی ہیں۔اللہ ہم سب کو اچہے اعمال کی توفیق دیں ۔ آمین

    جواب دیں

  5. Posted by ماوراء on جنوری 26, 2009 at 7:47 شام

    اظہر، آپ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ کا ای میل ایڈریس چاہیے۔ممکن ہو سکے تو اس ای میل پر اپنا آئی ڈی بھیج دیں۔mail[at]manzarnamah.com شکریہ

    جواب دیں

Leave a reply to Abdul جواب منسوخ کریں